Thursday, Sep 12, 2024 | 4:00 PM – 6:00 PM | Faculty Lounge, VC Office, Academic Block, LUMS
گرمانی مرکزِ زبان و ادب کے تحت ڈاکٹر سید نعمان الحق کی تصنیف کتاب الطواسینکی تقریبِ رونمائی کا انعقاد کیا گیا، جس میں احمد جاوید، ڈاکٹر نجیبہ عارف، اور اطہر مسعود جیسی معروف علمی و ادبی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کی میزبانی کے فرائض ڈاکٹر علی عثمان قاسمی نے سر انجام دیے۔ انھوں نے تمام مہمانانِ گرامی کا تعارف پیش کیا۔
ڈاکٹر علی عثمان قاسمی نے سب سے پہلے صاحبِ کتاب، ڈاکٹر نعمان الحق کو گفتگو کی دعوت دی۔ ڈاکٹر نعمان الحق نے اپنی کتاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے منصور حلاج کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے تاریخی منصور ابن حلاج اور ماورائی منصور حلاج کے بارے میں تفصیلی بحث کی اور وضاحت کی کہ حلاجیات کو صحیح طور پر سمجھنے کے لیے دونوں کے باہمی ربط کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
اس کے بعد، اطہر مسعود نے کتاب پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کتاب الطواسین اپنے قارئین کے لیے نہ صرف نئے معانی اور لذت کاسامان مہیا کرتی ہے بلکہ مزید مطالعے کے لیے بھی راہ ہموار کرتی ہے۔ فلسفہ اور تصوف کے موضوعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان دونوں میں ابلاغِ معنی کے ساتھ ادبی چاشنی کی کمی ہوتی ہے، لیکن کتاب الطواسین میں دونوں عناصر کا بیک وقت موجود ہونا اس کے ادبی شاہکار ہونے کی دلیل ہے۔ اطہر مسعود نے یہ بھی کہا کہ فاضل مترجم نے اس کتاب کی تخلیق کے لیے حلاجیات پر ہونے والے تمام تحقیقی و تنقیدی کاموں کا گہرائی سے مطالعہ کیا ہے، چاہے وہ اردو، فارسی، انگریزی، فرانسیسی، یا عربی میں ہوں۔
بعد ازاں، ڈاکٹر نجیبہ عارف نے کتاب پر گفتگو کی اور کہا کہ اس کتاب کا غالب موضوع حقیقتِ محمدی ﷺ ہے۔ انہوں نے اس کتاب کی اشاعت کو عصری ادب کا اہم سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ یہ ہمارے عہد کا امتیازی نشان بننے کی تقدیر رکھتی ہے۔ انہوں نے قصۂ حلاج کی اسلامی تہذیب کے تخلیقی ادب میں اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
آخر میں احمد جاوید صاحب نے اپنی کلیدی گفتگو میں کتاب الطواسین کو موجودہ دور میں تصوف سے دلچسپی رکھنے والوں پر ایک احسان قرار دیا اور کہا کہ یہ کتاب منصور حلاج کا مکمل تاریخی اور داستانی تعارف پیش کرتی ہے۔ انہوں نے حلاج کی شخصیت کے انقلابی پہلو پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ان کی شاعری میں ہرآمر اور جابر کا تختہ الٹ دینے کی خواہش ظاہر ہوتی ہے۔ احمد جاوید صاحب نے کتاب الطواسین سے ایک نظم بھی پڑھی اور حاضرین کو اس نظم کے مشکل پہلوؤں سے متعارف کرایا، مزید ان کے معنی و مفہوم کو واضح کیا۔