
اعلان برائے مقالات
سالانہ کانفرنس ۱۶ تا ۱۸ مئی ۲۰۲۵ء
.jpg)
گرمانی مرکز زبان و ادب اپنی سالانہ کانفرنس منعقد کرنے جارہا ہے۔ اس کانفرنس کا بنیادی مقصد نوآبادیاتی ہندوستان میں علم کی تشکیل اور زبان کی سیاست کی متنوع جہات کا جائزہ لینا ہے۔ چوں کہ علمی تحقیق کی معاصر روش ، شمالی ہندوستان اور اس کی ’اعلیٰ زبانوں‘ جیسے اردو،ہندی ، تامل اور بنگالی کو ترجیح دیتی ہے، اس لیے ہم اس کانفرنس میں ایسے مقالے پیش کرنے کی دعوت دینا چاہتے ہیں جو مذکورہ تحقیقی روش کے دائرہ کار کو وسعت دیں ۔ ہم یہ خاص طور پر چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بولی جانےو الی زبانوں کو تحقیق ومطالعے کاموضوع بنایا جائے۔
ہم اس کانفرنس کے ذریعے ، اس امر کا محققانہ جائزہ بھی لینا چاہتے ہیں کہ کس طرح مقامی اہل علم نے ادبی آفاقیت کی یکسر اپنی صورتیں وضع کیں ،اس کے باوجود کہ انھوں نے نہ صرف اپنی ادبی روایات کو برقرار رکھا بلکہ وہ قبل نوآبادیاتی عہد کی اس ادبی فضا سے بھی وابستہ رہے ،جس کی تشکیل سنسکرت اور فارسی نے کی تھی۔ یہ جائزہ ، ممتاز مفکرین کی نظریاتی ساختوں سے استفاد ے کے بغیر ممکن نہیں۔ اسی کے ساتھ ہم نوآبادیاتی اداروں ، ٹیکنالوجیوں ، علمیاتی ساختوں کے ان اثرات کی تفتیش بھی کرنا چاہتے ہیں ، جومقامی ادبی ثقافتوں کی تشکیل پر مرتب ہوئے۔ نیز ہم اس بات کا محاکمہ بھی کرنا چاہتے ہیں کہ نوآبادیاتی اداروں اور علمی ساختوں نے کس کس طور مقامی ثقافتی، ادبی ، قومی ماضی کی تفہیم کی۔
اس ضمن میں، ہم نوآبادیاتی اداروں،جیسے : لینگوسٹک سروے آف انڈیا کے کردار کا جائزہ لیں گے، جو زبان پر مبنی نئی شناختوں کی تشکیل میں پیش پیش رہے اور جنھوں نےزبان کی از سر نو تعریف کرتے ہوئے ، اسے علاقوں ، قوموں اور مذہبی گروہوں سے وابستہ کیا۔ مزید برآں ہم مستشرقین، مشنریوں، نوآبادیاتی افسروں اور ان کے قائم کردہ تعلیمی اداروں کے اس کردار کی تفہیم میں بھی دل چسپی رکھتے ہیں ، جس کے ذریعےا نھوں نے ادبی معیارات تشکیل دیے
علاوہ ازیں، ہم اس امر کا بھی جائزہ لینا چاہتے ہیں کہ مقامی اہل علم ے نوآبادیاتی علمی تصورات سے کس قسم کا ربط ضبط رکھا؟ کیا انھوں نے ان تصورات کو اپنی لسانی بنیادوں پر قائم قومی شناخت کے حق میں استعمال کیا، یا نوآبادیاتی تناظر سے ہٹ کر زبان اور اس کی ادبی روایت کے ذریعے قومی بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش کی؟ ہم اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ قوم کا وہ ادبی تخیل بہ طور خاص ا س کانفرنس کے لیے اہم ہے ، جو موجودہ پاکستان میں، بالخصوص برطانوی نو آبادیاتی دور کی، بولی جانے والی زبانوں میں مضمر ہے۔
اگرچہ کانفرنس کا محور نوآبادیاتی دور ہے، لیکن ہم ا س کانفرنس میں مابعد نوآبادیاتی عہد سے غفلت برتنے کے متحمل نہیں ہوسکتے ، اس لیے کہ اس میں نوآبادیاتی دور کی علمیات اور خطابیاتی اقدار کا تسلسل نہ صرف باقی ہے، بلکہ اس نے ۱۹۴۷ء کے بعد زبان اور ادب کی سیاست کی تشکیل بھی کی ہے۔
:کانفرنس کی نشستوں کے موضوعات
طباعت، مذہب اور قومیت: برطانوی ہندوستان میں مقامی زبانوں کا ادب
ادبی معیارات کی تشکیل اور نوآبادیاتی ادارے
مشنری، محقیقین اور نوآبادیاتی افسران: نوآبادیاتی علم کی تشکیل کا محاکمہ
۱۹۴۷ء ۱۹۴۷کےبعد زبان و ادب کی سیاست
ہم پی ایچ ڈی کے طلبا اور ابتدائی کیریئر کے محققین کو مذکورہ بالاچار موضوعاتی نشستوں میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں ۔ ہر نشست کی صدارت ایک سینئر محقق کریں گے، اور ساتھ ہی نشست کے ناظم اور مبصر کے فرائض انجام دیں گے۔
سفر کے لیے محدود تعداد میں مالی معاونت دستیاب ہے، لیکن ہم درخواست گزاروں کو اپنی متعلقہ یونیورسٹیوں یا تنظیموں سے سفر کے لیے فنڈنگ حاصل کرنے
کی پرزورگزارش کرتے ہیں۔
کانفرنس میں شرکت کے امیدوار، اپنے خلاصے/تحقیقی مقالات اردو میں جمع کروا سکتے ہیں ۔اردو خلاصوں کوترجیح دی جائے گی ،تاہم انگریزی میں بھی خلاصے اور مقالات قابل قبول ہوں گے۔ خلاصے/تحقیقی مقالات جمع کروانے کی حتمی تاریخ ۳۰ مارچ ۲۰۲۵ء ہے۔ مصنفین اپنے خلاصے یا مقالات ای میل کے پرارسال کر سکتے ہیں gcll@lums.edu.pk ذریعے درج ذیل عنوان کے ساتھ
"Abstract for GCLL Conference 2025"